حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسجد مقدس جمکران کے متولی حجت الاسلام والمسلمین سید علی اکبر اجاقنژاد نے یومِ تحقیق کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور کہا: آج ہمیں ایک منظم دشمنی کا سامنا ہے۔ ایک زمانے میں مقابلہ تلواریں تیز کرنے تک محدود تھا لیکن آج جدوجہد کے اوزار ہماری جیب میں ہیں اور دشمن موبائل فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے ہم سب محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے موجودہ طرزِ زندگی کی مثال دیتے ہوئے کہا: ممکن ہے ہمارا بچہ اپنے کمرے میں موجود ہو لیکن فکری اور میڈیا کے اعتبار سے دنیا کے کسی اور حصے میں ہو اور یہ بات واضح کرتی ہے کہ روایتی طریقۂ جواب دہی اب کافی نہیں رہا ہے۔
حجتالاسلام والمسلمین اجاقنژاد نے کہا: اب صرف ضخیم کتابیں لکھ کر وہ بھی مخاطب کی پرواہ کیے بغیر دشمن کے حملوں کے مقابل کھڑا ہونا ممکن نہیں کیونکہ دشمن تھکتا نہیں، خرچ کرتا ہے اور طویل المدت منصوبہ بندی رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا: ان اقدامات سے دشمن کا مقصد عوام کی امید توڑنا ہے۔ وہ امید جو خدائی وعدے اور انقلاب اسلامی کا پرچم حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے مبارک ہاتھوں تک پہنچنے کے عقیدہ پر قائم ہے لیکن دشمن اس راستے میں اور اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو پائے گا، ان شاء اللہ۔
انہوں نے دینی معارف کی ترسیل میں درست اور جدید اسلوب اور ضرورت شناسی پر تاکید کرتے ہوئے کہا: اگرچہ معاشرے کی ضروریات بڑی حد تک پہچانی جا چکی ہیں اور مدلل جوابات بھی موجود ہیں لیکن اصل مسئلہ ان جوابات کو نئی نسل تک منتقل کرنے کا طریقۂ کار کا ہے۔
متولی مسجد مقدس جمکران نے کہا: ذرائع ابلاغ کے طریقے میں خود نوجوانوں سے مدد لی جائے اور نوجوانوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تاکہ وہ دیانت داری سے بتائیں کہ دینی پیغام انہیں کس انداز میں منتقل کیا جانا چاہیے کیونکہ آج کے ذرائع ابلاغ انہی کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔









آپ کا تبصرہ